تیمم کا بیان

تیمم کا بیان

سوال۔ تیمم کسے کہتے ہیں؟
جواب۔ پاک مٹی یا کسی ایسی چیز سے جو مٹی کے حکم میں ہو بدن کو نجاستِ حکمیہ سے پاک کرنے کو تیمم کہتے ہیں

سوال۔ تیمم کب جائز ہوتا ہے؟
جواب۔ جب پانی نہ ملے یا پانی کے استعمال کرنے سے بیمار ہو جانے یا مرض بڑھ جانے کا اندیشہ ہو تو تیمم کرنا جائز ہوتا ہے

سوال۔ پانی نہ ملنے کی کیا کیا صورتیں ہیں؟
جواب۔ جب پانی ایک میل دور ہو یا کسی دشمن کے خوف سے پانی نہ لے سکتا ہو۔ مثلاً گھر سے باہر کنواں موجود ہے مگر ڈر ہے کہ گھر سے نکلا تو دشمن یا چور مار ڈالے گا یا کنوئیں کے پاس سانپ پھر رہا ہے یا شیر کھڑا ہے یا تھوڑا پانی اپنے پاس موجود ہے مگر ڈر ہے کہ اگر اسے وضو میں خرچ کر دیا تو پیاس سے تکلیف ہو گی یا کنواں موجود ہے مگر ڈول رسّی نہیں ہے یا پانی موجود ہے مگر یہ شخص اُٹھ کر اسے لے نہیں سکتا اور دوسرا آدمی موجود نہیں۔ یہ سب صورتیں پانی نہ ہونے کے حکم میں داخل ہیں

سوال۔ بیمار ہوجانے کا خوف کب معتبر ہے؟
جواب۔ جبکہ اپنے تجربہ سے گمانِ غالب ہو جائے یا کسی بڑے قابل حکیم کے کہنے سے معلوم ہو کہ پانی استعمال کرنے سے بیمار ہو جائے گا تو تیمم درست ہوگا

سوال۔ پانی کے ایک میل دور ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ جب انسان کسی ایسی جگہ پر ہو جہاں پانی موجود نہیں لیکن اسے کسی کے بتانے سے یا اپنے اندازے سے اس بات کا گمانِ ہو کہ پانی ایک میل کے اندر ہے تو پانی لانا اور وضو کرنا ضروری ہے۔ مگر جب کوئی بتانے والا بھی نہ ہو اور کسی طریقہ سے بھی پانی کا پتہ نہ چلے یا پانی کا پتہ تو چلے لیکن وہ ایک میل یا اس سے زیادہ دور ہو تو پھر پانی لانا ضروری نہیں تیمم کر لینا جائز ہے

سوال۔ تیمم میں فرض کتنے ہیں؟
جواب۔ تین فرض ہیں:
(۱) نیت کرنا (۲) دونوں ہاتھ مٹی پر مار کر منہ پر پھیرنا (۳) دونوں ہاتھ مٹی پر مار کر دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت مَلنا

سوال۔ وضو اور غسل دونوں کا تیمم جائز ہے؟ یا صرف وضو کا؟
جواب۔ دونوں کا تیمم جائز ہے

سوال۔ کن چیزوں پر تیمم کرنا جائز ہے؟
جواب۔ پاک مٹی اور ریت اور پتھر اور چونا اور مٹی کے کچّے یا پکّے برتن جن پر روغن نہ ہو اور مٹی کی کچّی یا پکّی اینٹیں اور مٹی یا اینٹوں یا پتھر یا چونے کی دیوار اور گیرو اور ملتانی پر تیمم کرنا جائز ہے۔ اسی طرح پاک غبارسے بھی تیمم کرنا جائز ہے

سوال۔ کن چیزوں پر تیمم ناجائز ہے؟
جواب۔ لکڑی، لوہا، سونا، چاندی، تانبا، پیتل، المونیم، شیشہ، رانگ، جست، گیہوں، جو اور تمام غلّے، کپڑا، راکھ اِن تمام چیزوں پر تیمم کرنا ناجائز ہے۔ جو چیزیں آگ میں پگھل جاتی ہیں یا جل کر راکھ ہو جاتی ہیں ان پر تیمم ناجائز ہے

سوال۔ پتھر یا چونے یا اینٹوں کی دیوار پر غبار نہ ہو تو تیمم جائز ہوگا یا نہیں؟
جواب۔ جن چیزوں پر ہم نے تیمم جائز بتایا ہے ان پر غبار ہونے کی شرط نہیں ہے۔ پتھر یا اینٹ یا مٹی کے برتن دھلے ہوئے ہوں جب بھی ان پر تیمم جائز ہے

سوال۔ جن چیزوں پر تیمم ناجائز ہے اگر ان پر غبار ہوتو تیمم ہو جائے گا یا نہیں؟
جواب۔ ہاں جب اتنا غبار ہو کہ ہاتھ مارنے سے اڑنے لگے یا اس چیز پر ہاتھ رکھ کر کھینچنے سے نشان پڑ جائے تو تیمم جائز ہے

سوال۔ اگر قرآن مجید پڑھنے یا چھونے یا مسجد میں جانے یا آذان کہنے یا سلام کا جواب دینے کی نیت سے تیمم کیا تو اس سے نماز جائز ہے یا نہیں؟
جواب۔ جائز نہیں

سوال۔ نماز جنازہ یا سجدہ تلاوت کی نیت سے تیمم کیا تو اس سے نماز جائز ہے یا نہیں؟
جواب۔ جائز ہے

سوال۔ اگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کر لیا اور نماز پڑھ لی پھر پانی مل گیا تو کیا حکم ہے؟
جواب۔ نماز ہو گئی، اب اسے لوٹانے کی حاجت نہیں،چاہے پانی وقت کے اندر ملا ہو یا وقت کے بعد۔

سوال۔ تیمم کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے؟
جواب۔ جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ ہاں غسل کا تیمم صرف حدثِ اکبر سے ٹوٹتا ہے اور اگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کیا تھا تو وہ تیمم پانی پر قدرت حاصل ہوجانے سے بھی ٹوٹ جاتا ہے۔ اور اگر کسی اور عذر مثلاً مرض وغیرہ کی وجہ سے تیمم کیا تھا تو اس عذر کے جاتے رہنے سے بھی تیمم ٹوٹ جاتا ہے

سوال۔ ایک وقت کی نماز کے لئے تیمم کیا تو دوسرے وقت کی نماز اس سے جائزہے یا نہیں؟
جواب۔ ایک تیمم سے جب تک وہ ٹوٹے نہیں جتنے وقتوں کی چاہو نماز پڑھ سکتے ہو۔ اسی طرح فرض نماز کے لئے جو تیمم کیا ہے اس سے فرض نماز، نفل نماز، قرآن مجید کی تلاوت، جنازے کی نماز، سجدۂ تلاوت اور تمام عبادتیں جائز ہیں

سوال۔ تیمم کی مدّت کیا ہے؟
جواب۔ جب تک پانی نہ ملے یا عذر باقی رہے تیمم جائز ہے اگر اسی حال میں کئی سال گزر جائیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں