Never Make a Plan B

Plan B

مجھے پلان B سے نفرت ہے۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ ایسا کیوں ہے، جب ہم کوئی بڑا کام کرنا چاہتے ہیں تو بے شمار خدشات ہمیں گھیر لیتے ہیں۔ کئی لوگ ہم سے کہتے ہیں تم یہ کام ہرگز نہیں کرسکتے، یہ تمہارے لیے ناممکن ہے، اگر آپ نے ان خدشات کو اپنے دل میں جگہ دے دی تو یہ آپ کے لیے نہایت خطرناک ثابت ہوتا ہے، آپ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں کہ اگر میرا منصوبہ ناکام ہوگیا تو مجھے اس صورت میں کیا کرنا ہوگا۔ اس کے لیے میرے پاس پلان B ہونا چاہیے۔ اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ آپ نے ابھی سے اپنی ناکامی کے بارے میں سوچنا شروع کردیا، وہ توانائی جو آپ کو پلان A پر لگانی تھی اسے آپ پلان B پر ضایع کرنے لگے! اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ ہم اسی وقت بہتر کام کرتے ہیں جب ہمارے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں ہوتا، جبکہ پلان B ہمیں ایسا راستہ دکھانے پر مجبور کردیتا ہے۔

پلان B کے تحت آپ یہ سوچتے ہیں کہ اگر میں اپنے منصوبہ میں ناکام ہوگیا تو میرے پاس کرنے کو کچھ اور بھی ہے، یہ کوئی اچھی بات نہیں ہوتی۔ لوگ اسی وقت بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں جب ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ کھیلوں کے میدان سمیت ہر جگہ وہی لوگ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جن کے پاس کوئی پلان B نہیں ہوتا۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ میں میرے پاس کبھی کوئی پلان B نہیں رہا۔ میں نے خود سے عہد کرلیا تھا کہ مجھے ایک اچھا باڈی بلڈر چیمپئن بننا ہے۔ اسی طرح میں نے یہ تہیہ کرلیا تھا کہ مجھے امریکہ جانا ہے اور میں نے ٹھان لیا تھا کہ مجھے ہر حال میں شو بزنس میں آنا ہےاور ایک نمایاں آدمی بننا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مجھے یہ کام کرنے کی کیا قیمت چکانی پڑے۔ میں ہر صورت میں کوشش کرتا رہوں گا یہاں تک کہ وہ سب کچھ پالوں، اس عزم کی سیاست سمیت ہر میدان میں ضرورت ہے۔ پلان B کا ہونا میرے لیے نہایت خطرناک ہوسکتا تھا کیونکہ ایسی صورت میں آپ واقعی کامیابی کے مواقع سے اپنے آپ کو دور کر رہے ہوتے ہیں لوگوں کے پاس پلان B منتخب کرنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ انہیں اپنی ناکامی کا خوف ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر میں ناکام ہوگیا تو کیا میرے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ زندگی میں کبھی بھی گرنے سے نہ گھبرائیں کیوں کہ گرنا اصل ناکامی نہیں ہے۔ سیڑھیاں چڑھنے کے دوران آپ گر بھی سکتے ہیں ایسا کوئی آدمی نہیں جو کبھی ناکام نہ ہوا ہو۔

مائیکل جورڈن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا:
آج لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ تم نہایت ناقابل یقین ہو، تم باسکٹ بال کے نہایت زبردست سدا بہار کھلاڑی ہو، ہمیں اس کے بارے میں بتاؤ۔ تب میں نے کہا کہ آپ لوگ تو صرف کامیابیوں کا ذکر کر رہے ہیں جبکہ اتنا زبردست کھلاڑی بننے کے لیے میں نے NBA کے کھیلوں کے دوران 9000 شاٹ ضایع کیے ہیں۔ ان کھیلوں کے دوران کیا وہ اتنے کامیاب رہے کہ 9000 شاٹ ضایع کردئیے؟ کیا اس بات نے اسے ناکام کردیا؟ نہیں۔ آج وہ باسکٹ بال کے سدا بہار بہترین کھلاڑی ہیں، لیکن اس کامیابی سے پہلے9000 شاٹ ضایع کرنے کی ناکامی بھی ہے۔ کیا آپ سمجھ گئے ہیں؟ ہم سب کبھی نہ کبھی ضرور ناکام ہوتے ہیں لیکن کوئی بات نہیں۔

اب دوسرا معاملہ کیا ہے کہ جب آپ گرتے ہیں تو ہمت ہار بیٹھتے ہیں اور ہمت ہارنے والے کون لوگ ہوتے ہیں؟ ناکام لوگ ہوتے ہیں۔ کیوں کہ کامیاب لوگ جب گرتے ہیں تو فوراً اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

گرو اور اٹھو
گرو اور اٹھو

ایک دن آپ ہمیشہ کے لیے اٹھ کھڑے ہوں گے

وہی کامیاب ہیں
وہی کامیاب ہیں

میں خود پاور لفٹنگ کے مقابلہ میں ہار گیا تھا، ویٹ لفٹنگ کے مقابلہ میں ہار گیا تھا، میں نے ایسی فلمیں بھی کیں جو ناکام ہوگئیں میں نے ان کے بارے میں نہایت خراب تبصرے بھی سنے۔ تو ہم سب ناکام ہوتے رہتے ہیں، ہم سب کے پاس ناکامیاں ہیں، لیکن یہ بھی ٹھیک ہی ہے۔ کیوں؟ اس کے بارے میں میں یہ کہتا ہوں کہ ناکامیوں سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ اگر آپ ناکامیوں سے خوفزدہ ہوگئے تو دباؤ کا شکار ہوجائیں گے، آپ کی حالت تسلی بخش نہیں رہے گی، حالاں کہ کسی بھی میدان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے آپ کو اس حالت کی ضرورت ہے چاہے وہ باکسنگ ہو یا آپ کا کوئی اور شوق یا آپ کی کوئی نئی سوچ یہ سب جب ہی ہوگا جب آپ اطمینان بخش حالت میں ہوں گے۔ لہٰذا مطمئن ہوجائیں کیوں کہ کبھی ناکام ہونا بھی اچھا ہوتا ہے۔

آئیے ہم سب باہر نکلیں، اور جو کچھ حاصل کیا ہے اسے دوسروں کو بانٹیں
اور آخر میں یہی کہنا ہے کہ بس ناکامیوں سے خوفزدہ ہونا چھوڑ دیں!

اپنا تبصرہ بھیجیں