نماز

Namaz

نماز کا بیان

اسلام میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ایمان اور کفر کے درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے۔ ایمان کے بعد سب سے اہم فریضہ نماز قائم کرنا ہے، قرآن کریم میں تقریبًا سات سو جگہ نماز کی اہمیت اور تقریبا ننانوے آیات میں اس کی ترغیب اور تاکید آئی ہے۔ متعدد احادیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ نماز دین کا بنیادی ستون ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
ترجمہ: یہ کتاب ایسی ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں، یہ ہدایت ہے ان ڈر رکھنے والوں کے لیے۔ جو بے دیکھی چیزوں پر ایمان لاتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے (اللہ کی خوشنودی کے کاموں میں) خرچ کرتے ہیں۔
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
أَقِمِ الصَّلَاةَ لِدُلُوكِ الشَّمْسِ إِلَىٰ غَسَقِ اللَّيْلِ وَقُرْآنَ الْفَجْرِ ۖ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا
ترجمہ: (اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) سورج ڈھلنے کے وقت سے لے کر رات کے اندھیرے تک نماز قائم کرو، اور فجر کے وقت قرآن پڑھنے کا اہتمام کرو۔ یاد رکھو کہ فجر کی تلاوت میں مجمع حاضر ہوتا ہے۔
احادیث مبارکہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے (قیامت میں) جو سوال ہوگا وہ نماز کے بارے میں ہوگا، اگر وہ ٹھیک نکلی تو باقی سارے اعمال ٹھیک نکلیں گے اور اگر وہ خراب نکلی تو باقی سارے اعمال خراب نکلیں گے۔
قرآن پاک کی ان تمام آیات اور احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلا میں نماز کی کس قدر اہمیت ہے۔

سوال۔ نماز کسے کہتے ہیں؟
جواب۔ نماز اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیثِ مبارکہ میں مسلمانوں کو سکھایا ہے۔

سوال۔ بندگی کا وہ طریقہ جسے نماز کہتے ہیں کیا ہے؟
جواب۔ گھر یا مسجد میں اللہ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں اور قرآن شریف پڑھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی تعریفیں بیان کرتے ہیں۔ اس کی بزرگی اور تعظیم کرتے ہیں، اس کے سامنے جھک جاتے ہیں اور زمین پر سر رکھ کر اس کی بڑائی اور اپنی عاجزی اور ذلّت ظاہر کرتے ہیں۔

سوال۔ مسجد میں نماز پڑھنے سے آدمی اللہ تعالیٰ کے سامنے ہوتا ہے یا گھر میں؟
جواب۔ اللہ تعالیٰ ہر جگہ سامنے ہوتا ہے۔ چاہے مسجد میں نماز پڑھو چاہے گھرمیں۔ لیکن مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب بہت زیادہ ہوتا ہے۔

سوال۔ نماز میں کس طرف منہ کر کے کھڑا ہونا چاہئیے؟
جواب۔ مغرب کی طرف، یعنی جس طرف شام کو سورج غروب ہوتا ہے۔

سوال۔ مغرب کی طرف منہ کر نے کا کیوں حکم دیا گیا ہے؟
جواب۔ مکّہ معظّمہ میں اللہ تعالیٰ کا ایک گھر ہے جسے کعبہ کہتے ہیں۔ اس کی طرف نماز میں منہ کرنا ضروری ہے۔ اور وہ ہمارے شہروں سے مغرب کی طرف ہے۔ اس لئے ہم مغرب کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں۔

سوال۔ جس طرف منہ کرکے نماز پڑھتے ہیں اسے کیا کہتے ہیں؟
جواب۔ اسے قبلہ کہتے ہیں۔

سوال۔ دن رات میں نماز کتنی مرتبہ پڑھی جاتی ہے؟
جواب۔ رات دن میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔

سوال۔ پانچوں نمازوں کے نام کیا ہیں؟
جواب۔ (۱) نماز فجر: جو صبح کے وقت سورج نکلنے سے پہلے پڑھی جاتی ہے۔
(۲) نماز ظہر: جو دوپہرکو سورج ڈھلنے کے بعد پڑھی جاتی ہے۔
(۳) نماز عصر: جو سورج چھپنے سے ڈیڑھ دو گھنٹے پہلے پڑھی جاتی ہے۔
(۴) نماز مغرب: جو شام کو سورج چھپنے کے بعد پڑھی جاتی ہے۔
(۵) نماز عشاء: جو ڈیڑھ دو گھنٹے رات آنے پرپڑھی جاتی ہے۔

سوال۔ اذان کسے کہتے ہیں؟
جواب۔ جب نماز کا وقت آجاتا ہے تو نماز سے کچھ دیر پہلے ایک شخص کھڑے ہو کر زور سے یہ الفاظ کہتا ہے:
اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ ، اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ
اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے
اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
گواہی دیتا ہوں میں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں گواہی دیتا ہوں میں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ ، اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدَ الرَّسُوْلُ اللّٰہِ
گواہی دیتا ہوں میں کہ محمّد اللہ کے رسول ہیں گواہی دیتا ہوں میں کہ محمّد اللہ کے رسول ہیں
حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوةِ ، حَیَّ عَلیَ الصَّلٰوةِ
آؤ! نماز کی طرف آؤ نماز کی طرف
حَیَّ عَلیَ الْفَلَاحِ ، حَیَّ عَلیَ الْفَلَاحِ
آؤ! کامیابی کی طرف آؤ! کامیابی کی طرف
اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ ، اَللّٰہُ اَکْبَرُ اَللّٰہُ اَکْبَرُ
اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں
ان الفاظ کو اذان کہتے ہیں۔ صبح کی اذان میں حَیَّ عَلیَ الْفَلَاحِ کے بعد الْصَّلٰوةُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْمِ (نماز نیند سے بہتر ہے) بھی دو مرتبہ کہنا چاہیئے

سوال۔ تکبیر کسے کہتے ہیں؟
جواب۔ جب جماعت کی نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو نماز شروع کرنے سے پہلے ایک شخص وہی کلمے کہتا ہے جو اذان میں کہے جاتے ہیں۔ اسے اقامت اور تکبیر کہتے ہیں۔ تکبیر میں حَیَّ عَلیَ الْفَلَاحِ کے بعد قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة دو مرتبہ اذان کے کلموں سے زیادہ کہا جاتا ہے۔

سوال۔ جو شخص اذان یا تکبیر کہتا ہے اسے کیا کہتے ہیں؟
جواب۔ جو شخص اذان کہتاہے اسے ”مُوٴذِّن“ کہتے ہیں اور تکبیر کہتا ہے اسے ”مُکَبِّرْ“ کہتے ہیں۔

سوال۔ بہت سے لوگ مل کر جو نماز پڑھتے ہیں اس میں اس نماز کو اور نماز پڑھنے اور نماز پڑھانے والوں کو کیا کہتے ہیں؟
جواب۔ بہت سے آدمی مل کر جو نماز پڑھتے ہیں اسے جماعت کی نماز کہتے ہیں اور نماز پڑھانے والے کو امام اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے والوں کو مقتدی کہتے ہیں

سوال۔ اکیلے نماز پڑھنے والے کو کیا کہتے ہیں؟
جواب۔ اکیلے نماز پڑھنے والے کو مُنْفَرِدْ کہتے ہیں۔

سوال۔ جو عمارت خاص نماز پڑھنے کے لئے بنایا جاتا ہے اور اس میں جماعت سے نماز ہوتی ہے اسے کیا کہتے ہیں؟
جواب۔ اسے مسجد کہتے ہیں۔

سوال۔ مسجد میں جا کر کیا کرنا چاہیئے؟
جواب۔ مسجد میں نماز پڑھے، قرآن شریف پڑھے یا کوئی اور وظیفہ پڑھے یا ادب سے چپ بیٹھا رہے، مسجد میں کھیلنا، کودنا، شور مچانا اور دنیا کی باتیں کرنا بری بات ہے۔

سوال۔ نماز پڑھنے سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟
جواب۔ نماز پڑھنے میں بہت سے فائدے ہیں۔ تھوڑے سے فائدے یہاں بیان کیے جاتے ہیں:
(۱) نمازی آدمی کا بدن اور کپڑے پاک اور صاف ستھرے رہتے ہیں (۲) نمازی آدمی سے اللہ راضی اور خوش ہوتا ہے (۳) حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نمازی سے راضی اور خوش ہوتے ہیں (۴) نمازی آدمی اللہ تعالیٰ کے نزدیک نیک ہوتا ہے (۵) نمازی آدمی کی نیک لوگ دنیا میں بھی عزّت کرتے ہیں (۶) نمازی آدمی بہت سے گناہوں سے بچ جاتا ہے (۷) نمازی آدمی کو مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ آرام اور سکھ سے رکھتا ہے۔

سوال۔ نماز میں جو کچھ پڑھا جاتا ہے اس کے نام اور عبارتیں کیا کیا ہیں؟
جواب۔ نماز میں جو عبارتیں پڑھی جاتی ہیں ان سب کے نام اور الفاظ یہ ہیں:
تکبیر: اَللّٰہُ اَکْبَرُ
ترجمہ: اللہ سب سے بڑا ہے۔
ثنا: سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدَکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَ تَعَالیٰ جَدُّکَ وَ لَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ
ترجمہ: اے اللہ ہم تیری پاکی بیان کرتے ہیں اور تیری تعریف بیان کرتے ہیں اور تیرا نام بہت برکت والا ہے اور تیری بزرگی برتر ہے اور تیرے سوا کوئی عبادت ک لائق نہیں۔
تعوّذ: اَعُوْذُ بِااللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ
ترجمہ: میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں شیطان مردود سے۔
تسمیہ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
ترجمہ: اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
سورة الفاتحہ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
ترجمہ: ہر قسم کی تعریفیں اللہ کے لائق ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ روزِ جزا کا مالک ہے۔ اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔ ہم کو سیدھے راستے پر چلا۔ اُن لوگوں کے راستہ پر جن پر تو نے انعام فرمایا ہے۔ نہ اُن کے راستے پر جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور نہ گمراہوں کے راستے پر۔
سورة الکوثر: إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ
ترجمہ: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے۔ پس تم اپنے رب کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ بیشک تمہارا دشمن ہی بے نام و نشان ہو جانے والا ہے۔
سورة اخلاص: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ
ترجمہ: کہہ دو کہ وہ (یعنی ) اللہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ اس سے کوئی پیدا نہیں ہوا اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ہے اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔
سورة فلق: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ
ترجمہ: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم (دعا میں یوں) کہو کہ میں صبح کے رب کی پناہ لیتا ہوں تمام مخلوق کے شر سے اور اندھیرے کے شر سے جب اندھیرا پھیل جائے۔ اور گرہوں پر دم کرنے والیوں کے شر سے اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے پر آجائے۔
سورة الناس: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ مَلِكِ النَّاسِ إِلَهِ النَّاسِ مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ
ترجمہ: اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم (دعا میں یوں) کہو کہ میں آدمیوں کے رب کی پناہ لیتا ہوں آدمیوں کے بادشاہ آدمیوں کے معبود کی (پناہ لیتا ہوں) اُس وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ جنوں میں سے ہو یا آدمیوں میں سے۔
رکوع یعنی جھکنے کی حالت کی تسبیح: سُبْحانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمِ
ترجمہ: پاکی بیان کرتا ہوں اپنے پروردگار بزرگ کی۔
قومہ یعنی رکوع سے اُٹھنے کی تسمیع: سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ‘
ترجمہ: اللہ نے (اس کی) سن لی جس نے اس کی تعریف کی۔
قومہ کی تحمید: رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ
ترجمہ: اے ہمارے پروردگار تیرے ہی واسطے تمام تعریف ہے۔
سجدہ یعنی زمین پر سر رکھنے کی حالت کی تسبیح: سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی
ترجمہ: پاکی بیان کرتا ہوں میں اپنے پروردگاربرتر کی۔
تشہُّد یا التّحِیَّات: التَّحِیَّاتُ لِلّٰہِ وَ الصَّلَوٰتُ وَالطَّیِّبٰتُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ اَیُّھَا النَّبِیُّ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ وَبَرَکَاتُہ‘ٓ اَلسَّلَامُ عَلَیْنَا وَ عَلٰی عِبَادِ اللّٰہِ الصَّالِحِیْنَ اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِللّٰہُ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً عَبْدُہ‘ وَ رَسُوْلُہ‘
ترجمہ: تمام قولی عبادتیں اور تمام فعلی عبادتیں اور تمام مالی عبادتیں اللہ ہی لے لئے ہیں، سلام تم پر اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، گواہی دیتا ہوں میں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں میں کہ محمّد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
درود شریف: اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰیٓ اِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی اٰلِ اِبْرَاھِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدٌ
ترجمہ: اے اللہ رحمت نازل فرما محمّد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور اُن کی آل پر جیسے رحمت نازل فرمائی تو نے ابراہیم علیہ السلام پر اور اُن کی آل پر بے شک تو تعریف کے لائق بڑی بزرگی والا ہے۔ اے اللہ برکت نازل فرما محمّد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ان کی آل پر جیسے برکت نازل فرمائی تو نے ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل پر۔ بے شک تو تعریف کے لائق بڑی بزرگی والا ہے۔
درود شریف کے بعد کی دعا: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ظَلَمْتُ نَفْسِیْ ظُلْماً کَثِیْراً وَّلَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ فَاغْفِرْلِیْ مَغْفِرَةً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنِیْٓ اِنَّکَ اَنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ
ترجمہ: اے اللہ میں نے اپنے نفس پر بہت بہت ظلم کیا اور سوائے تیرے اور کوئی گناہوں کو بخش نہیں سکتا پس تو اپنی طرف سے خاص بخشش سے مجھ کو بخش دے اور مجھ پر رحم فرما دے بیشک تو ہی بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔
سلام: اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَةُ اللّٰہِ
ترجمہ: سلام ہو تم پر اور اللہ کی رحمت ہو۔
نماز کے بعد کی دعا: اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَ مِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ
ترجمہ: اے اللہ تو ہی سلامتی دینے والا ہے اور تیری ہی طرف سے سلامتی (مل سکتی) ہے۔ بہت برکت والا ہے تو اے عظمت اور بزرگی والے۔
دعائے قنوت: اللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُوئْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ الْخَیْرَ وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ اللّٰہُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّیْ وَ نَسْجُدُ وَ اِلَیْکَ نَسْعٰی وَ نَحْفِدُ وَ نَرْجُوْ رَحْمَتَکَ وَ نَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحِقْ
ترجمہ: اے اللہ ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں اور مغفرت طلب کرتے ہیں اور تیرے اوپر ایمان لاتے ہیں اور تیرے اوپر بھروسہ کرتے ہیں اور تیری بہتر تعریف کرتے ہیں اور تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور تیری ناشکری نہیں کرتے اور علیحدہ کردیتے اور چھوڑ دیتے ہیں اس شخص کو جو تیری نافرمانی کرے۔ اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور خاص تیرے لئے نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری ہی جانب دوڑتے اور جھپٹتے ہیں اور تیری رحمت کی اُمید رکھتے ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ تیرا عذاب کافروں کو پہنچنے والا ہے۔

سوال۔ نماز پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟
جواب۔ نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے: وضو کرکے، پاک کپڑے پہن کر، پاک جگہ پر قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہو۔ نماز کی نیّت کرکے دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھاؤ اور اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ کر ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھ لو۔ داہنا ہاتھ اُوپر اور بایاں ہاتھ اُس کے نیچے رہے۔ نماز میں اِدھر اُدھر نہ دیکھو، ادب سے کھڑے رہو۔ اللہ تعالیٰ کی طرف دھیان رکھو۔ ہاتھ باندھ کر ثنا سُبْحٰنَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمْدِکَ وَ تَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ پھر تعوّذ یعنی اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ اور تسمیہ یعنی بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِِیْمِ پڑھ کر سورۃ فاتحۃ پڑھو۔ سورۃ فاتحۃ ختم کرکے آہستہ سے اٰمین کہو پھر سورة اخلاص یا اور کوئی سورة جو یاد ہو وہ پڑھو۔ پھر اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہ کر رکوع کے لیے جھکو۔ رکوع میں دونوں ہاتھوں سے گھٹنوں کو پکڑ لو۔ رکوع کی تسبیح یعنی سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم تین یا پانچ مرتبہ پڑھو۔ پھر تسمیع یعنی سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہو جاؤ۔ تحمید یعنی رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ بھی پڑھ لو پھر تکبیر کہتے ہوئے سجدے میں اس طرح جاؤ کہ پہلے دونوں گھٹنے زمین پر رکھو، پھر دونوں ہاتھ رکھو، پھر دونوں ہاتھوں کے بیچ میں پہلے ناک پھر پیشانی زمین پر رکھو۔ سجدے کی تسبیح یعنی سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی تین یا پانچ مرتبہ کہو۔ پھر تکبیر کہتے ہوئے اٹھو اور سیدھے بیٹھ جاؤ۔ پھر تکبیر کہ کر دوسرا سجدہ اسی طرح کرو۔ پھر تکبیر کہتے ہوئے کھڑے ہو جاؤ اور اُٹھتے وقت زمین پر ہاتھ نہ رکھو۔ دو سجدوں تک ایک رکعت پوری ہو گئی۔ اب دوسری رکعت شروع ہوئی۔ تسمیہ پڑھ کر سورۃ فاتحۃ پڑھو اور پھر کوئی اور سورة ملاؤ پھر رکوع قومہ اور دونوں سجدے کر کے اُٹھ کر بیٹھ جاؤ پہلے تشہّد پڑھو، پھر درود شریف پھر دعا پڑھو۔ پھر سلام پھیرتے وقت داہنی اور بائیں طرف منہ موڑ لو۔ یہ دو رکعت نماز پوری ہو گئی۔ سلام پھیرنے کے بعد اَللّٰہُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَ مِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ پڑھو۔ اور ہاتھ اٹھا کر دعا مانگو ہاتھ بہت زیادہ نہ اُٹھاؤ یعنی کندھوں سے اونچے نہ کرو۔ دعا سے فارغ ہو کر دونوں ہاتھ منہ پر پھیر لو۔

سوال۔ دونوں سجدوں کے درمیان اور تشہّد پڑھنے کی حالت میں کس طرح بیٹھنا چاہئیے؟
جواب۔ دونوں اؤں موڑ کر اس طرح بیٹھیں کہ داہنا پاؤں کھڑا ہو مگر اُس کی انگلیاں قبلے کی طرف رہیں اور بایاں پاؤں بچھا کر اُس پر بیٹھ جاؤ۔ بیٹھنے کی حالت میں دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھنے چاہئیں

سوال۔ امام اور منفرد اور مقتدی کی نماز میں کچھ فرق ہوتا ہے یا نہیں؟
جواب۔ امام اورمنفرد اورمقتدی کی نماز میں تھوڑا سا فرق ہے ایک فرق یہ ہے کہ امام اور منفرد پہلی رکعت میں ثناء کے بعد اَعُوذُ بِاللّٰہِ الخ اور بِسْمِ اللّٰہ الخ پڑھ کر الحمد شریف (سورۃ فاتحۃ) اور سورة پڑھتے ہیں اور دوسری رکعت میں بِسْمِ اللّٰہ اور الحمد شریف اور سورة پڑھتے ہیں مگر مقتدی کو پہلی رکعت میں ثنا پڑھ کر دونوں رکعتوں میں چپکا کھڑا رہنا چاہئیے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ رکوع سے اُٹھتے وقت امام اور منفرد سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہتے ہیں اور منفرد تسمیع کے ساتھ تحمید بھی کہہ سکتا ہے مگر مقتدی کو صرف رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ کہنا چاہئیے۔

سوال۔ نماز کی تین یا چار رکعتیں پڑھنی ہوں تو کس طرح پڑھیں؟
جواب۔ دو رکعتیں تو اسی قاعدے سے پڑھی جائیں جو اوپر بیان ہوا مگر قعدہ میں ’’التحیّات‘‘ اور ’’تشہّد‘‘ کے بعد درود شریف نہ پڑھیں بلکہ اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ کرکھڑے ہو جائیں۔ پھر اگر نماز واجب یا سُنت یا نفل ہے تو دو رکعتیں پہلی دو رکعتوں کی طرح پڑھ لیں اور اگر نماز فرض ہے تو تیسری رکعت اور چوتھی رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورة نہ ملائیں۔ باقی اور سب اسی طرح پڑھیں جیسے پہلی دو رکعتیں پڑھی ہیں۔

سوال۔ نماز سنت یا نفل کی تین رکعتیں بھی پڑھی جاتی ہیں یا نہیں؟
جواب۔ نماز سنت یا نفل کی تین رکعتیں نہیں ہوتیں۔ دو یا چار کعتیں ہی پڑھی جاتی ہیں۔

سوال۔ رکوع کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟
جواب۔ رکوع اس طرح کرنا چاہئیے کہ کمر اور سر برابر رہیں یعنی سر نہ کمر سے اونچا رہے نہ نیچا ہو جائے اور دونوں ہاتھ پسلیوں سے علیحدہ رہیں اور گھٹنوں کو ہاتھوں سے مضبوط پکڑ لیا جائے۔

۔سوال۔ سجدہ کرنے کا ٹھیک طریقہ کیا ہے؟
جواب۔ سجدہ اس طرح کرنا چاہئیے کہ ہاتھوں کے پنجے زمین پر رہیں اور کلائیاں اور کہنیاں زمین سے اونچی رہیں اور پیٹ رانوں سے علیحدہ رہے اور دونوں ہاتھ پسلیوں سے الگ رہیں۔

سوال۔ نماز کے بعد انگلیوں پر شمار کرکے کیا پڑھتے ہیں؟
جواب۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ ۳۳بار، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۳۳ بار، اَللّٰہُ اَکْبَرُ ۳۴ بار پڑھنا چاہئیے۔ اس کا بہت ثواب ہے۔

سوال۔ کپڑوں کے پاک ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ جو کپڑے نماز پڑھنے والے کے بدن پر ہوں جیسے قمیض، شلوار،ٹوپی، عمامہ وغیرہ ان سب کا پاک ہونا ضروری ہے۔ یعنی ان میں سے کسی پر نجاستِ غلیظہ کا ایک درہم سے زیادہ نہ ہونا اور نجاستِ خفیفہ کا چوتھائی کپڑے تک نہ پہنچنا نماز جائز ہونے کی لیے شرط ہے۔ اگر نجاستِ غلیظہ ایک درہم یا اس سے کم اور نجاستِ خفیفہ چوتھائی کپڑے سے کم لگی ہو تو نماز ہو جائے گی لیکن مکروہ ہو گی۔

سوال۔ جگہ پاک ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ نماز پڑھنے والے کے دونوں قدموں اور گُھٹنوں اور ہاتھوں اور سجدے کی جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے۔

سوال۔ جس چیز پر نماز پڑھی جائے اگر اس کی دوسری جانب ناپاکی ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب۔ اگر لکڑی کے تختے یا پتھر یا بچھی ہوئی اینٹوں پر یا کسی اور ایسی ہی سخت یا موٹی چیز پر نماز پڑھی اور اس کا وہ رخ جس پر نماز پڑھی پاک ہے تو نماز ہو جائے گی، دوسرا رخ ناپاک ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر پتلے کپڑے پر نماز پڑھی اور اس کے دوسرے رخ پر نجاست تھی تو نماز درست نہ ہوگی

سوال۔ اگر کپڑا دوہرا ہو اور اوپر والا پاک اور نیچے والا ناپاک ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب۔ اگر یہ دونوں آپس میں سلے ہوئے نہ ہوں اور اوپر والا اتنا موٹا ہو کہ نیچے کی نجاست کی بو یا رنگ معلوم نہ ہوتا ہو تو نماز جائز ہے اور اگر کپڑے کی دونوں تہیں سلی ہوئی ہیں تو احتیاط یہ ہے کہ اس پر نماز نہ پڑھے۔

سوال۔ ناپاک زمین یا کپڑے یا فرش پر پاک کپڑا بچھا کر نماز پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟
جواب۔ جب کہ اوپر والے کپڑے میں نیچے کی نجاست کی بو یا رنگ ظاہر نہ ہو تو نماز جائز ہے۔

سوال۔ اگر نماز کی جگہ پاک ہے لیکن کہیں آس پاس نجاست ہے اور اس کی بو نماز میں آتی ہے تو نماز ہوگی یا نہیں؟
جواب۔ نماز ہو جائے گی لیکن قصداً ایسی جگہ پر نماز پڑھنا اچّھا نہیں۔

سوال۔ ستر چھپانے سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ مرد کو ناف سے گھٹنے تک اپنا بدن چھپانا فرض ہے۔ یہ ایسا فرض ہے کہ نماز کے اندر بھی فرض ہے اور نماز کے باہر بھی فرض ہے۔ اور عورت کو سوائے دونوں ہتھیلیوں اورپاؤں اور منہ کے تمام بدن ڈھانکنا فرض ہے۔ اگرچہ عورت کو نماز میں منہ چھپانا فرض نہیں لیکن غیر مردوں کے سامنے بے پردہ کھلے منہ آنا بھی جائز نہیں۔

سوال۔ اگر ستر کا کوئی حصہ بلا قصد کھل جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب۔ اگر چوتھائی عضو کھل جائے اور اتنی دیر کھلا رہے جتنی دیرمیں تین بار سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم کہہ سکے تو نماز ٹوٹ جائے گی اور کھلتے ہی فوراً ڈھانک لیا تو نماز صحیح ہوگی۔

سوال۔ اگر کوئی شخص اندھیرے میں ننگا نماز پڑھ لے تو کیا حکم ہے؟
جواب۔ اگر کپڑا ہوتے ہوئے ننگے بدن نماز پڑھی تو اندھیرے میں ہو یا اُجالے میں نماز نہ ہو گی۔

سوال۔ اگر قصداً چوتھائی عضو کھولے تو کیا حکم ہے؟
جواب۔ قصداً چوتھائی عضو کھولتے ہی نماز ٹوٹ جائے گی۔

سوال۔ اگر کسی کے پاس بالکل کپڑا نہ ہو تو کیا کرے؟
جواب۔ اگر کسی طرح کا کپڑا نہ ہو تو کسی اور چیز سے بدن ڈھانکے مثلاً درختوں کے پتے یا ٹاٹ وغیرہ اور جب کچھ بھی ستر ڈھانکنے کو نہ ملے تو ننگا نماز پڑھ لے لیکن اس حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھنا اور رکوع اور سجدے کو اشارے سے ادا کرنا بہتر ہے۔

سوال۔ نماز کے لئے وقت شرط ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ نماز کو ادا کرنے کے لئے یہ شرط ہے کہ جو وقت مقررکیا گیا ہے اسی وقت میں پڑھی جائے۔ اس وقت سے پہلے پڑھنے سے تو بالکل نماز درست نہ ہوگی اور اس کے بعد پڑھنے سے ادا نہیں بلکہ قضا ہوگی۔

سوال۔ نماز کتنے وقتوں کی فرض ہے؟
جواب۔ دن رات میں پانچ وقت کی پانچ نمازیں فرض ہیں۔ ان کے علاوہ ایک نماز وتر واجب ہے۔

سوال۔ فرض، واجب، سنت، نفل کسے کہتے ہیں اور ان میں کیا کیا فرق ہیں؟
جواب۔ فرض: کہتے ہیں جو قطعی دلیل سے ثابت ہو۔ یعنی اس کے ثبوت میں کوئی شبہ نہ ہو۔ اس کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہو جاتا ہے اور بلا عذر چھوڑنے والا فاسِق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔
واجب: وہ ہے جو ظنّی دلیل سے ثابت ہو۔ اس کا انکار کرنے والا کافر نہیں ہوتا۔ ہاں بلا عذر چھوڑنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہوتا ہے۔
سنت: اس کام کو کہتے ہیں جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا صحابہ کرام نے کیا ہو یا کرنے کا حکم فرمایا ہو۔
نفل: ان کاموں کو کہتے ہیں جن کی فضیلت شریعت میں ثابت ہو ان کے کرنے میں ثواب اور چھوڑنے میں عذاب نہ ہو اسے مُسْتَحَبْ، مَنْدُوبْ اور تَطَوُّعْ بھی کہتے ہیں۔

سوال۔ فرض کی کتنی قسمیں ہیں؟
جواب۔ دو قسمیں ہیں: (۱) فرض عین (۲) فرضِ کفایہ
فرض عین: اس فرض کو کہتے ہیں جس کا ادا کرنا ہر شخص پر ضروری ہو اور بلا عذر چھوڑنے والا فاسق اور گنہگار ہو
فرضِ کفایہ: وہ فرض ہے جو ایک دو آدمیوں کے ادا کر لینے سے سب کے ذمّہ سے اُتر جائے۔ اور کوئی ادا نہ کرے تو سب کے سب گناہ گار ہوں۔

سوال۔ سنت کی کتنی قسمیں ہیں؟
جواب۔ دو قسمیں ہیں: (۱) سنّتِ موٴکدہ (۲) سنّتِ غیر موٴکدہ
سنتِ موٴکدہ: اس کام کو کہتے ہیں جسے حضور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ کیا ہو یا کرنے کے لئے فرمایا ہو اور بغیر عذر کبھی نہ چھوڑا ہو۔ ایسی سنتوں کو بغیر عذر چھوڑنے کی عادت بنا لینا سخت گناہ ہے۔
سنّتِ غیر موٴکدہ: اسے کہتے ہیں جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثر کیا ہو۔ لیکن کبھی کبھی بغیر عذر چھوڑ بھی دیا ہو ان سنتوں کے کرنے میں مستحب سے زیادہ ثواب ہے اور چھوڑنے میں گناہ نہیں ان سنتوں کو سُننِ زوائد بھی کہتے ہیں۔

سوال۔ حرام اور مکروہ تحریمی اور مکروہ تنزیہی سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ حرام: اس کام کو کہتے ہیں جس کی ممانعت دلیل قطعی سے ثابت ہو اور اس کا کرنے والا فاسق اور عذاب کا مستحق ہو۔ اور اس کا منکر کافر ہو۔
مکروہ تحریمی: اس کام کو کہتے ہیں جس کی ممانعت دلیل ظنّی سے ثابت ہو۔ اس کا منکر کافر نہیں مگر کرنے والا اس کا بھی گناہ گار ہوتا ہے۔
مکروہ تنزیہی: اس کام کو کہتے ہیں جس کو چھوڑنے میں ثواب ہے اور کرنے میں عذاب تو نہیں لیکن ایک قسم کی برائی ہے۔

سوال۔ مباح کسے کہتے ہیں؟
جواب۔ مباح: اس کام کو کہتے ہیں جس کے کرنے میں ثواب نہ ہو اور نہ کرنے میں گناہ اور عذاب نہ ہو۔

سوال۔ نمازِ فجر کا وقت کیا ہے؟
جواب۔ سورج نکلنے سے تقریبًا ڈیڑھ گھنٹا پہلے مشرق (پورب) کی طرف آسمان کے کنارے پر ایک سفیدی ظاہر ہوتی ہے وہ سفیدی زمین سے اُٹھ کر اوپر کی طرف ایک ستون کی شکل میں بلند ہوتی ہے اسے صبحِ کاذب کہتے ہیں۔ تھوڑی دیر رہ کر یہ سفیدی غائب ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد دوسری سفیدی ظاہر ہوتی ہے جو مشرق کی طرف سے دائیں بائیں جانب کو پھیلتی ہوئی اٹھتی ہے یعنی آسمان کے تمام مشرقی کنارے پر پھیلی ہوئی ہوتی ہے اوپر کی طرف لمبی لمبی نہیں اٹھتی۔ اسے صبحِ صادق کہتے ہیں۔ اسی صبحِ صادق کے نکلنے سے نمازِ فجر کا وقت شروع ہوتا ہے اور سورج نکلنے سے پہلے پہلے تک رہتا ہے۔ جب سورج کا ذرا سا کنارہ بھی نکل آیا تو فجر کا وقت جاتا رہا۔

سوال۔ فجر کا مستحب وقت کیا ہے؟
جواب۔ جب اُجالا ہو جائے اور اتنا وقت ہو کہ سنّت کے موافق اچّھی طرح نماز ادا کی جائے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد اتنا وقت باقی رہے کہ اگر یہ نماز کِسی وجہ سے درست نہ ہوئی ہو تو سورج نکلنے سے پہلے دوبارہ سنّت کے موافق نماز پڑھی جاسکتی ہو، ایسے وقت نماز پڑھنا افضل ہے۔

سوال۔ نمازِ ظہر کا وقت کیا ہے؟
جواب۔ نمازِ ظہر کا وقت سورج ڈھلنے کے بعد سے شروع ہوتا ہے۔ اور جب ہر چیز کا سایہ دوگنا ہو جائے تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔

سوال۔ ظہر کا مستحب وقت کیا ہے؟
جواب۔ گرمی کے موسم میں اتنی تاخیر کر کے پڑھنا کہ گرمی کی تیزی کم ہو جائے اور جاڑوں کے موسم میں اوّل وقت پڑھنا مستحب ہے لیکن اس کا خیال رکھنا چاہئیے کہ ظہر کی نماز بہرحال ایک مثل کے اندر پڑھ لی جائے یعنی جب ہر چیز کا سایہ اس کے اصل قد جتنا ہو۔

سوال۔ نمازِ عصر کا وقت کیا ہے؟
جواب۔ جب ہر چیز کا سایہ اصلی سایہ کے علاوہ دو مثل ہو جائے تو ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور غروب آفتاب تک رہتا ہے۔ لیکن جب آفتاب بہت نیچا ہو جائے اور دھوپ کمزور اور پیلی پیلی ہو جائے تو اس وقت نماز مکروہ ہوتی ہے۔ اس سے پہلے پہلے عصر کی نماز پڑھ لینی چاہئیے۔

سوال۔ نمازِ مغرب کا وقت بیان کرو؟
جواب۔ جب آفتاب غروب ہو جائے تو مغرب کا وقت شروع ہوتا ہے اور شفق غروب ہونے تک رہتا ہے۔

سوال۔ شفق کسے کہتے ہیں؟
جواب۔ آفتاب غروب ہونے کے بعد مغرب کی طرف آسمان پر جو سُرخی رہتی ہے اسے شفقِ احمر (یعنی سُرخ شفق) کہتے ہیں۔ پھر سُرخی غائب ہونے کی بعد ایک سپیدی باقی رہتی ہے اسے شفقِ ابیض کہتے ہیں۔ پھر یہ سپیدی بھی غائب ہو جاتی ہے اور تمام آسمان یکساں نظر آتا ہے۔ اس شفقِ ابیض کے غائب ہونے سے پہلے پہلے تک مغرب کا وقت رہتا ہے۔

سوال۔ مغرب کا مستحب وقت کیا ہے؟
جواب۔ اوّل وقت مستحب ہے اور بلا عذر دیر کرکے نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

سوال۔ نمازِ عشاء کا وقت کیا ہے؟
جواب۔ سفید شفق جاتے رہنے کے بعد سے عشاء کا وقت شروع ہو تا ہے اور صبحِ صادق ہونے سے پہلے پہلے رہتا ہے۔

سوال۔ عشاء کا مستحب وقت کیا ہے؟
جواب۔ ایک تہائی رات تک مستحِب وقت ہے۔ اس کے بعد آدھی رات تک مُباح ہے۔ اس کے بعد مکروہ ہو جاتا ہے۔

سوال۔ نمازِ وتر کا وقت کیا ہے؟
جواب۔ نمازِ وتر کا وقت وہی ہے جو نمازعشاء کا ہے لیکن وتر کی نماز عشاء کی نماز سے پہلے جائز نہٍیں ہوتی۔ گویا عشاء کی نماز کے بعد اس کا وقت ہوتا ہے۔

سوال۔ وتر کا مستحب وقت کون سا ہے؟
جواب۔ اگر کسی کو اپنے اوپر بھروسہ ہو کہ اخیر رات میں ضرور جاگ جاؤں گا تو اس کے لیے اخیر رات کو وتر پڑھنا مستحب ہے لیکن اگر جاگنے پر بھروسا نہ ہو تو سونے سے پہلے ہی وتر پڑھ لینا چاہئیے۔

سوال۔ استقبالِ قبلہ کے کیا معنی ہیں؟
جواب۔ قبلہ کی طرف منہ کرنے کو استقبالِ قبلہ کہتے ہیں۔

سوال۔ استقبالِ قبلہ نماز میں شرط ہونے کا کیا مطلب ہے؟
جواب۔ نماز پڑھنے وقت ضروری ہے کہ نماز پڑھنے والے کا منہ قبلہ کی طرف ہو۔

سوال۔ مسلمانوں کا قبلہ کیا ہے؟
جواب۔ مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ ہے۔ خانہ کعبہ کمرے کی شکل کا ایک گھر ہے جو سعودی عرب کے شہر مکّہ معظمہ میں واقع ہے۔ خانہ کعبہ کو کعبة اللہ، بیت اللہ اوربیت الحرام بھی کہتے ہیں۔

سوال۔ قبلہ کِس طرف ہے؟
جواب۔ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت بہت سے ملکوں میں قبلہ مغرب کی طرف ہے کیوں کہ یہ تمام ملک مکہ معظمہ سے مشرق کی طرف واقع ہیں۔

سوال۔ اگر بیمار کا منہ قبلہ کی طرف نہ ہو اور اس میں ہلنے کی بھی طاقت نہ ہو تو کیا کرے؟
جواب۔ اگر کوئی دوسرا شخص موجود ہو جو بیمار کو قبلہ رُخ کر سکتا ہو اور مریض کو زیادہ تکلیف ہونے کا اندیشہ بھی نہ ہو تو اُس کا منہ قبلہ کی طرف کر دیا جائے اور اگر دوسرا آدمی نہ ہو یا مریض کو سخت تکلیف ہوتی ہو تو جس طرف منہ ہو اُسی طرف نماز پڑھ لے۔

سوال۔ نیّت سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ نیت دل سے ارادہ کرنے کو کہتے ہیں۔

سوال۔ نیت میں کِس چیز کا ارادہ کرے؟
جواب۔ نیت میں خاص اس فرض نماز کا ارادہ کرنا ضروری ہے جو پڑھنا چاہتا ہے۔ مثلاً فجر کی نماز پڑھنی ہے تو یہ ارادہ کرے کہ آج کی نماز فجر پڑھتا ہوں یا قضا نماز ہو تو یوں نیت کرے کہ فلاں دن کی نماز فجر پڑھتا ہوں اور اگر امام کے پیچھے نمازپڑھتا ہو تو اس کی نیت بھی کرنی ضروری ہے۔

سوال۔ نیت کا زبان سے کہنا کیسا ہے؟
جواب۔ مستحب ہے اگر زبان سے نہ کہے تو نماز میں کچھ نقصان نہیں اور کہہ لے تو اچھا ہے۔

سوال۔ نفل نماز کی نیت کس طرح کرنی چاہئیے؟
جواب۔ نفل نماز کی نیت اتنی کافی ہے کہ نفل نماز پڑھتا ہوں۔ سنت والی نماز اور تراویح کی نماز کے لیے بھی اتنی ہی نیت کافی ہے۔

سوال۔ اذان کے کیا معنی ہیں؟
جواب۔ اذان کے معنی خبر کرنے کے ہیں لیکن شریعت میں خاص نمازوں کے لئے خاص الفاظ سے خبر کرنے کو اذان کہتے ہیں۔

سوال۔ اذان فرض ہے یا سنت؟
جواب۔ اذان سنت ہے لیکن چونکہ اذان سے اسلام کی ایک خاص شان ظاہر ہوتی ہے اس لئے اس کی تاکید بہت ہے۔

سوال۔ اذان کن نمازوں کے لیے مسنون ہے؟
جواب۔ پانچوں فرض نمازوں اور جمعہ کی نماز کے لیے اذان مسنون ہے۔ ان کے علاوہ اور کسی نماز کے لئے اذان مسنون نہیں۔

سوال۔ اذان کس وقت کہنی چاہئیے؟
جواب۔ ہر فرض نماز کے وقت میں اذان کہنی چاہئیے۔ اگر وقت سے پہلے کہہ دی تو وقت آنے پر دوبارہ کہی جائے۔

سوال۔ اذان کا مستحب طریقہ کیا ہے؟
جواب۔ اذان میں سات باتیں مستحب ہیں:
(۱) قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہونا (۲) اذان کے کلمات ٹھہر ٹھہر کر کہنا یعنی جلدی نہ کرنا (۳) اذان کہتے وقت دونوں شہادت کی انگلیاں کانوں میں رکھنا (۴) بلند جگہ پر اذان کہنا (۵) بلند آواز سے اذان کہنا (۶) حَیَّ عَلَی الصَّلٰوة کہتے وقت دائیں جانب اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کہتے وقت بائیں جانب منہ پھیرنا (۷) فجر کی اذان میں حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے بعد اَلصَّلٰوةُ خَیْرُ مِّنَ النَّوْمِ دو بار کہنا۔

سوال۔ اقامت کسے کہتے ہیں؟
جواب۔ فرض نماز شروع کرتے وقت یہی کلمات کہیں جو اذان میں کہے جاتے ہیں مگر حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے بعد دو مرتبہ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة کہیں۔

سوال۔ اقامت کہنا کیسا ہے؟
جواب۔ اقامت فرض نمازوں کے لئے سنت ہے۔ فرض نمازوں کے علاوہ کسی اور نماز کے لئے مسنون نہیں۔

سوال۔ کیا اذان اور اقامت مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے سنت ہے؟
جواب۔ نہیں بلکہ صرف مرووں کے لئے سنت ہے۔

سوال۔ بے وضو اذان اور اقامت کہنا کیسا ہے؟
جواب۔ اذان بے وضو کہنا جائز ہے مگر اس کی عادت کر لینا بُرا ہے اور اقامت بے وضو مکروہ ہے۔

سوال۔ اگر کسی وقت کوئی شخص اپنے گھر میں فرض نماز پڑھ لے تو اذان اور اقامت کہے یا نہیں؟
جواب۔ محلہ کی مسجد کی اذان اور اقامت کافی ہے۔ لیکن کہہ لے تو اچھا ہے۔

سوال۔ مسافر حالتِ سفر میں اذان اور اِقامت کہے یا نہیں؟
جواب۔ ہاں حالتِ سفر میں جب آبادی سے باہر ہو اذان اور اقامت دونوں کہنی چاہئییں۔ لیکن اگر اذان نہ کہے صرف اقامت کہہ لے تب بھی مضائقہ نہیں اور دونوں کو چھوڑ دینا مکروہ ہے۔

سوال۔ اذان ایک شخص کہے اور اقامت دوسرا کہہ دے تو یہ جائز ہے یا نہیں؟
جواب۔ اگر اذان کہنے والا موجود نہ ہو یا موجود ہو مگر دوسرے شخص کے اقامت کہنے سے ناراض نہ ہو تو جائز ہے۔ لیکن اگر اس کو ناخوشی ہو تو مکروہ ہے۔

سوال۔ اذان کے بعد کتنی دیر ٹھہر کر اقامت کہنی چاہئیے؟
جواب۔ مغرب کی اذان کے سوا اور سب وقتوں میں اتنی دیر ٹھہرنا چاہئیے کہ جو لوگ کھانے پینے میں مشغول ہوں یا استنجا وغیرہ کر رہے ہوں وہ فارغ ہو کر نماز میں شریک ہو سکیں۔

سوال۔ اذان اور اقامت کی اجابت کسے کہتے ہیں اور اس کا کیا حکم ہے؟
جواب۔ اذان اور اقامت دونوں کی اجابت مستحب ہے اور اجابت سے مراد یہ ہے کہ سننے والے بھی وہی کلمہ کہتے جائیں جو موئذن یا مکبّر کہتا ہے مگر حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃْ اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح سن کر لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہ کہنا چاہئیے اور فجر کی اذان میں اَلصَّلٰوةُ خَیْرُ مِّنَ النَّوْم سن کر صَدَقْتَ وَ بَرَرْتَ کہنا چاہئیے اور تکبیر میں قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوة سن کر اَقَامَھَا اللّٰہُ وَاَدَامَھَا کہنا چاہئیے۔

سوال۔ اذان کے بعد کیا دُعا پڑھنی چاہئیے؟
جواب۔ اذان کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّآمَّةِ وَ الصَّلٰوةِ الْقَائِمَةِ اٰتِ مُحَمِّدَنِ الْوَسِیْلَةَ وَالْفَضِیْلَةَ وَابْعَثْہُ مَقَاماً مَّحْمُوْدَان الَّذِیْ وَعَدْتَہ اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَاد

اپنا تبصرہ بھیجیں