بہترین گھر بہترین معاشرہ

Bahtreen Ghar Bahtreen Mashra

بہترین گھر، بہترین معاشرہ!!!

ایک گھر کسی بھی معاشرہ کی اکائی ہے۔یہاں معاشرہ کی فراہمی کے لیے انسانوں کی پیداوار بھی ہوتی ہے اور ان کی اچھی اور بری تربیت بھی۔ گھر کی اس اکائی کے دو بنیادی ارکان میاں اور بیوی ہیں۔ ان دونوں سے ہی کاروبارِ حیات کا آغاز ہوتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے میاں اور بیوی دونوں کو علیحدہ علیحدہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ ایک کو گھر کا اندرونی نظام چلانے کی صلاحیت دی تو دوسرے کو باہر جاکر مالی معاونت کے لیے وسائل حاصل کرنے کی۔ایک گھر کے انتظامات کا سربراہ ہے تو دوسرا باہر کے معاملات کا۔
گھر کی روز مرہ ضروریات کا نظام جس طرح بیوی چلا سکتی وہ شوہر کے بس کی بات نہیں ہے۔ شوہر کی ضروریات کا خیال رکھنا، بچوں کی دیکھ بھال کرنا، کھانا پکانے کی ذمہ داری سر انجام دینا، گھر کو صاف ستھرا رکھنا، مہمانوں کی مہمان نوازی کا فرض ادا کرنا اور گھر کا کوئی فرد بیمار ہوجائے تو اس کی تیمارداری کرنا۔ بیک وقت ان سارے انتظامات سے نبرد آزما ہونے کا کارنامہ بیوی ہی سرانجام دے سکتی ہے۔ جبکہ حصولِ رزق کے لیے گھر سے باہر نکل کر زمانہ کے گرم و سرد سہنا، در در کی ٹھوکریں کھانا، بھانت بھانت کے لوگوں کی بری بھلی سننا یہ عورت کے بس کی بات نہیں، اس سخت کوشی کے لیے اللہ تعالیٰ نے مرد کو بنایا ہے کہ وہ زمانہ کی سختیوں کو اپنے جسم و جاں پر سہے اور بدلہ میں اپنے گھر والوں کو سکون کی ٹھنڈی چھاؤں فراہم کرے۔جب میاں بیوی دونوں اپنے دائرۂ کار میں رہتے ہوئے اپنی بھرپور صلاحیتوں کا استعمال کریں گے تو یقیناً گھر کا نظام قابل رشک انداز سے چلے گا۔
جب تک گھر کی اکائی بہتر نہیں ہوگی بہترین معاشرے کے قیام کا حصول ناممکنات میں سے ہے۔ ماضی میں جو ہوا سو ہوا۔ اب اپنا مستقبل بہتر بنانے کے لیے آج ہی سے اپنے گھر کو بہتر بنانے پرتوجہ دیں۔ دوسروں سے پہلے اپنا رویہ، اپنے اخلاق بہتر کریں اس کے بعد نرم انداز سے اپنے گھر والوں کی اصلاح پر توجہ دیں۔ یہ باتیں اسکول کالج سے نہیں ملیں گیاس کے لیے اسلام کی طرف ہی رجوع کرنا پڑے گا۔

فرد کی اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ کا دین ہی بہترین رہنمائی کرتا ہے!!!

اپنا تبصرہ بھیجیں