اسلامی عقائد

islami aqaid

۱) اسلامی عقائد

اللہ تعالیٰ نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں کی خبر دی ہے اُن پر ایمان لانا (دل سے ماننا اور زبان سے اقرار کرنا)۔ یعنی اللہ پر ایمان لانا، فرشتوں پر، کتابوں پر، رسولوں پر، آخرت کے دن پر، اچھی بری تقدیر اللہ کی طرف سے ہونے پر، اور موت کے بعد اٹھائے جانے پر ایمان لانا۔ قبر میں سوال و جواب ہونے پر، قیامت کے قائم ہونے پر، قیامت میں حساب کتاب ہونے پر، جنت دوزخ کے برحق ہونے پر۔ نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کی فرضیت پر۔ شراب، زنا اور جوا وغیرہ کے حرام ہونے پر ایمان لانا

سوال۔ توحید کے کیا معنیٰ ہیں؟
جواب۔ دل سے اللہ تعالیٰ کو ایک ماننے اور زبان سے اس کا اقرار کرنے کو توحید کہتے ہیں

سوال۔ اللہ تعالیٰ کے ایک ہونے کا مخلوق کو کس طرح علم حاصل ہوا؟
جواب۔ اوّل تو اللہ تعالیٰ کے پیغمبروں نے بتایا کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے، اُس جیسا اور کوئی دُوسرا نہیں۔ دوسرے یہ کہ خود انسانی عقل اللہ تعالیٰ کا یقین رکھتی ہے۔ اسی وجہ سے دُنیا کے بڑے بڑے عقلمند اور فلسفی اللہ تعالیٰ کے وجود کے قائل ہیں

سوال۔ کیا قرآن مجید میں توحید کی تعلیم دی گئی ہے؟
جواب۔ جی ہاں! قرآن مجید میں توحید کی تعلیم کامل طریقے سے دی گئی ہے

سوال۔ قرآن مجید کی کن آیات سے توحید ثابت ہوتی ہے؟
جواب۔ قرآن مجید میں متعدد آیات توحید کی تعلیم پر مبنی ہیں۔ چند آیتیں یہ ہیں:
۱) وَاِلٰھُکُمْ اِلٰہُ وَّاحِدُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ
ترجمہ: تمہارا معبود ایک اللہ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بہت بخشنے والا مہربان ہے

۲) شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ وَالْمَلٰئِکَةُ وَاُولُو الْعِلْمِ قَآئِمًا بِّالْقِسْطِ۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ
ترجمہ: اللہ تعالیٰ (اس بات کا) گواہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتے اور اہل علم بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔ وہ انصاف قائم رکھنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ غالب حکمت والا ہے۔
۳) قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَد’‘
ترجمہ: کہو کہ اللہ ایک ہے۔

سوال۔ مسلمانوں کو کتنی چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے؟
جواب۔ سات چیزوں پر جن کا ذکر اس ایمان مفصّل میں ہے:
اٰمَنْتُ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہ، وَ کُتُبِہ، وَ رُسُلِہ، وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْقَدْرِ خَیْرِہ، و شَرِّہ مِنَ اللّٰہِ تَعَالیٰ وَالْبَعْثِ بَعْدَ الْمَوْتِ
ترجمہ: ایمان لایا میں اللہ تعالیٰ پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں (پیغمبروں) پر اور قیامت کے دن پر اور اس بات پر کہ دنیا میں جو کچھ اچّھا یا برا ہوتا ہے سب تقدیر سے ہوتا ہے اور اس بات پر کہ مرنے کے بعد پھر زندہ ہونا ہے

۱) اللہ تعالیٰ کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد

سوال۔ اللہ تعالیٰ کے بارے میں مسلمانوں کے کیا عقائد ہیں؟
جواب۔ (۱) اللہ تعالیٰ ایک ہے (۲) اللہ تعالیٰ ہی عبادت اور بندگی کے لائق ہے اور اُس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں (۳) اس کا کوئی شریک نہیں (۴) وہ ہر بات جانتا ہے کوئی چیز اُس سے پوشیدہ نہیں (۵) وہ بڑی طاقت اور قدرت والا ہے (۶) اُسی نے زمین، آسمان، چاند، سورج، ستارے، فرشتے، آدمی، جنّ، غرض تمام جہان کو پیدا کیا ہے اور وہی تمام دنیا کا مالک ہے (۷) وہی مارتا ہے وہی زندہ کرتا ہے۔ یعنی مخلوق کی زندگی اور موت اسی کے حکم سے ہوتی ہے (۸) وہی تمام مخلوق کو رزق دیتا ہے (۹) وہ نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے نہ سوتا ہے (۱۰) وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا (۱۱) اس کو کسی نے پیدا نہیں کیا (۱۲) نہ اُس کا باپ ہے نہ بیٹا نہ بیٹی نہ بیوی نہ کسی سے اُس کا رشتہ ناطہ۔ وہ اِن تمام تعلقات سے پاک ہے (۱۳) سب اس کے محتاج ہیں وہ کسی کا محتاج نہیں۔ اور اُس کو کسی چیز کی حاجت نہیں (۱۴) وہ بے مثل ہے کوئی چیز اُس کے مُشابہ یعنی اُس جیسی نہیں (۱۵) وہ تمام عیبوں سے پاک ہے (۱۶) وہ مخلوق جیسے ہاتھ پاؤں ناک کان اور شکل و صورت سے پاک ہے (۱۷) اُس نے فرشتوں کو پیدا کر کے دنیا کے انتظاموں اور خاص خاص کاموں پر مُقرر فرما دیا ہے(۱۸) اُس نے اپنی مخلوق کی ہدایت کے لئے پیغمبر بھیجے کہ لوگوں کو سچّا مذہب سکھائیں اچّھی باتیں بتائیں اور بُری باتوں سے بچائیں

سوال۔ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام کیا ہے؟
جواب۔ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام اللہ ہے۔ اس کو اِسم ذات اور اِسم ذاتی بھی کہتے ہیں

سوال۔ لفظ اللہ کے سِوا اللہ تعالیٰ کے اور ناموں کو( جیسے خالِق، رزّاق وغیرہ) کو کیا کہتے ہیں؟
جواب۔ لفظ اللہ کے سوا اللہ تعالیٰ کے اور ناموں کو صفاتی نام کہتے ہیں

سوال۔ صفاتی نام کے کیا معنیٰ ہیں؟
جواب۔ اللہ تعالیٰ کی بہت سی صفتیں ہیں جیسے عالِم ( یعنی ہر چیز کو جاننے والا) ہونا۔ قادر (یعنی ہر چیز پر اس کی طاقت اور قدرت) ہونا۔ حَیّ (یعنی زندہ) ہونا وغیرہ۔ تو جو نام ان صفتوں میں کسی صفت کو ظاہر کرے اس کو صفاتی نام کہتے ہیں۔ اس کی مثال ایسی سمجھو جیسے ایک شخص کا نام جمیل ہے، لیکن اس نے علم بھی سیکھا ہے، لکھنا بھی جانتا ہے اور قرآن مجید بھی حِفظ کیا ہے تو ان صفات کے لحاظ سے اسے عالم، منشی اور حافِظ بھی کہہ سکتے ہیں۔ جمیل اس کا ذاتی نام ہے اور عالمِ، منشی اور حافظ صفاتی نام کہلائیں گے۔ اسی طرح لفظ اللہ تو اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام یا اِسم ذات ہے اور خالق، قادر، عالِم، مالِک وغیرہ اس کے صفاتی نام ہیں

سوال۔ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام تو ایک لفظ اللہ ہے۔ اس کے صفاتی نام کتنے ہیں؟
جواب۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
وَلِلّٰہِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِھَا
ترجمہ: اللہ تعالیٰ کے بہت سے اچھے نام ہیں تو انہیں ناموں سے اسے پکارا کرو

حدیث شریف میں ہے:
اِنَّ لِلّٰہِ تَعَالیٰ تِسْعَةً وَّ تِسْعِیْنَ اِسْمًا مِّائَةً اِلَّا وَاحِدًا
ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ کے ننانوے یعنی ایک کم سو نام ہیں

۲) فرشتوں کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد

سوال۔ فرشتوں کے بارے میں مسلمانوں کے کیا عقائد ہیں؟
جواب۔ فرشتے اللہ تعالیٰ کی ایک مخلوق ہیں۔ نور سے پیدا ہوئے ہیں ہماری نظروں سے غائب ہیں۔ نہ مرد ہیں نہ عورت۔ اللہ کی نافرمانی اور گناہ نہیں کرتے۔ جن کاموں پر اللہ تعالیٰ نے انہیں مقرر فرما دیا ہے انہی میں لگے رہتے ہیں

سوال۔ فرشتے کتنے ہیں؟
جواب۔ فرشتوں کی گنتی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ہاں اتنا معلوم ہے کہ فرشتے بہت ہیں اور ان میں سے چار فرشتے مقرّب اور مشہور ہیں

سوال۔ چار مقرّب اور مشہور فرشتے کون کون سے ہیں نیز اللہ نے ان کے ذمے کیا کیا کام دیا ہے؟
جواب۔ (۱) حضرت جبرئیل علیہ السلام ہیں جو اللہ تعالیٰ کی کتابیں، احکام اور پیغام پیغمبروں کے پاس لاتے تھے (۲) حضرت اسرافیل علیہ السلام ہیں جو قیامت میں صور پھونکیں گے (۳) حضرت میکائیل علیہ السلام ہیں جو بارش کا انتظام کرنے اور مخلوق کو روزی پہنچانے کے کام پر مقرّر ہیں (۴) حضرت عزرائیل علیہ السلام ہیں جو مخلوق کی جان نکالنے پر مقرر ہیں

سوال۔ مقَرّب فرشتوں کے سوا اور سب فرشتوں کا مرتبہ آپس میں برابر ہے یا کم زیادہ مرتبہ رکھتے ہیں؟
جواب۔ چار مقرّب فرشتے (حضرت جبرئیل علیہ السلام، حضرت اسرافیل علیہ السلام، حضرت میکائیل علیہ السلام اور حضرت عزرائیل علیہ السلام) سب فرشتوں سے افضل ہیں۔ ان کے سوا اور فرشتے بھی آپس میں کم زیادہ مرتبے رکھتے ہیں، کوئی زیادہ مقرّب ہے کوئی کم

سوال۔ فرشتے کیا کام کرتے ہیں؟
جواب۔ تمام آسمانوں اور زمین میں بے شمار فرشتے مختلف کاموں پر مقرّر ہیں، یوں سمجھو کہ آسمان اور زمین کے سارے انتظامات اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے ذمّے کر رکھے ہیں اور فرشتے تمام انتظام اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق پورے کرتے رہتے ہیں

سوال۔ فرشتوں کے کچھ کام بتاؤ؟
جواب۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے پیغام، احکام اور کتابیں پیغمبروں کے پاس لاتے تھے۔ بعض مرتبہ انبیاء علیہم السلام کی مدد کرنے اور اللہ اور رسول کے دشمنوں سے لڑنے کے لئے بھی بھیجے گئے۔ بعض مرتبہ اللہ تعالیٰ نے نافرمان بندوں پر عذاب بھی اُن کے ذریعہ بھیجا، حضرت میکائیل علیہ السلام مخلوق کو روزی پہنچانے اور بارش وغیرہ کے انتظام پر مقرر ہیں اور بے شمار فرشتے ان کی ماتحتی میں کام کرتے ہیں، بعض بادلوں کے انتظام پر مقرّر ہیں، بعض ہواؤں کے انتظام پرمامور ہیں۔ اور بعض دریاؤں، تالابوں، نہروں پر مقرّر ہیں اور ان تمام چیزوں کا انتظام اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق کرتے ہیں، حضرت اسرافیل علیہ السلام قیامت کے دن صور پھونکیں گے، حضرت عزرائیل علیہ السلام مخلوق کی جان نکالنے پر مقرّر ہیں اور ان کی ماتحتی میں بے شمار فرشتے کام کرتے ہیں، نیک بندوں کی جان نکالنے والے فرشتے علیحدہ ہیں اور بدکار آدمیوں کی جان نکالنے والے علیحدہ ہیں ان کے علاوہ فرشتوں کے بعض کام یہ ہیں (۱) ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے رہتے ہیں، ایک فرشتہ اس کے نیک کام لکھتا ہے اور دوسرا بُرے کام لکھتا ہے ان فرشتوں کو کرامًا کاتبین کہتے ہیں (۲) کچھ فرشتے آفتوں اور بلاؤں سے انسان کی حفاظت کرنے پر مقرّر ہیں، بچّوں، بوڑھوں، کمزوروں اور جن لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے ان کی حفاظت کرتے ہیں (۳) کچھ فرشتے انسان کے مرجانے کے بعد قبر میں اس سے سوال کرنے پر مقرر ہیں ہر انسان کی قبر میں دو فرشتے آتے ہیں ان کو مُنکر اور نکیر کہتے ہیں (۴) کچھ فرشتے اس کام پر مقرر ہیں کہ دنیا میں پھرتے رہیں اور جہاں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتا ہو، وعظ ہوتا ہو، قرآن مجید پڑھا جاتا ہواور درود شریف پڑھا جاتا ہو، دین کے علم کی تعلیم ہوتی ہو، ایسی مجلسوں میں حاضر ہوں اور جتنے لوگ اس مجلس میں اس نیک کام میں شریک ہوں، اُن کی شرکت کی اللہ تعالیٰ کے سامنے گواہی دیں۔ دنیا میں جو فرشتے کام کرتے ہیں اُن کی صبح و شام تبدیلی بھی ہوتی ہے۔ صبح کی نماز کے وقت رات والے فرشتے آسمانوں پر چلے جاتے ہیں اور دن میں کام کرنے والے آجاتے ہیں اور عصر کی نماز کے بعد دن والے فرشتے چلے جاتے ہیں اور رات میں کام کرنے والے آجاتے ہیں۔ (۵) کچھ فرشتے جنت کے انتظاموں اور اس کے کاروبار پر مقرر ہیں (۶) کچھ فرشتے دوزخ کے انتظام پر مقرر ہیں (۷) کچھ فرشتے اللہ تعالیٰ کا عرش کے اٹھانے والے ہیں (۸) کچھ فرشتے اللہ تعالیٰ کی عبادت اور تسبیح و تقدیس میں مشغول رہتے ہیں

سوال۔ یہ کیسے معلوم ہوا کہ فرشتے یہ کام کرتے ہیں؟
جواب۔ یہ تمام باتیں قرآن مجید اور احادیث میں موجود ہیں

۳) آسمانی کتابوں کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد

سوال۔ اللہ تعالیٰ کی کتابیں کتنی ہیں؟
جواب۔ اللہ تعالیٰ کی چھوٹی بڑی بہت سی کتابیں پیغمبروں پر نازل ہوئیں مگر بڑی کتابوں کو کتاب اور چھوٹی کتابوں کو صحیفے کہتے ہیں۔ چار کتابیں مشہور ہیں

سوال۔ چارمشہور آسمانی کتابیں کون کون سی ہیں اور کن کن پیغمبروں پر نازل ہوئیں؟
جواب۔ (۱) توریت حضرت موسٰی علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ (۲) زبور جو حضرت داؤد علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ (۳) انجیل جو حضرت عیسٰی علیہ السلام پرنازل ہوئی۔ (۴) قرآن مجید جو ہمارے پیارے پیغمبر حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا

سوال۔ توریت اور زبور اور انجیل کا آسمانی کتابیں ہونا کیسے معلوم ہوا؟
جواب۔ ان تینوں کا آسمانی کتابیں ہونا قرآن مجید سے ثابت ہوتا ہے، توریت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
اِنَّا اَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِیْھَا ہُدًی وَّ نُوْر
ترجمہ: بیشک ہم نے توریت اُتاری اس میں ہدایت اور نور ہے
زبور کے بارے میں فرمایا:
وَاٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا
ترجمہ: ہم نے داؤد کو زبور دی
انجیل کے بارے میں فرمایا:
وَقَفَّیْنَا بِعِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ وَ اٰتَیْنٰہُ الْاِنْجِیْلَ
ترجمہ: ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا اور انہیں انجیل دی

سوال۔ اگر کوئی شخص توریت، زبور، انجیل کو اللہ تعالیٰ کی کتابیں نہ مانے تو وہ کیسا ہے؟
جواب۔ ایسا شخص کافر ہے کیونکہ ان کتابوں کا اللہ کی کتابیں ہونا قرآن مجید سے ثابت ہوا ہے، تو جو شخص ان کو اللہ کی کتابیں نہیں مانتا وہ قرآن مجید کی بتائی ہوئی بات کو نہیں مانتا۔ اور جو قرآن مجید کی بتائی ہوئی بات کو نہ مانے وہ کافر ہے

سوال۔ تو کیا یہ توریت اور زبور اور انجیل جو عیسائیوں کے پاس موجود ہیں وہی اصلی آسمانی توریت اور زبور اور انجیل ہیں؟
جواب۔ نہیں کیونکہ قرآن مجید سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ ان کتابوں کو لوگوں نے اَدَل بَدَل کر دیا ہے۔ موجودہ توریت، زبور، انجیل وہ اصلی آسمانی کتابیں نہیں ہیں بلکہ ان میں تحریف (اَدَل بَدَل) ہوئی ہے۔ اس لئے ان موجودہ تینوں کتابوں کی متعلق یہ یقین نہیں رکھنا چاہئیے کہ یہ اصلی آسمانی کتابیں ہیں

سوال۔ توریت، زبور، انجیل اور قرآن مجید میں افضل کون سی کتاب ہے؟
جواب۔ قرآن مجید سب سے افضل ہے

سوال۔ قرآن مجید کو پہلی کتابوں پر کیا فضیلت ہے؟
جواب۔ بہت سی فضیلتیں ہیں جن میں سے چند فضیلتیں یہ ہیں: (۱) قرآن مجید کا ایک ایک حرف اور ایک ایک لفظ محفوظ ہےاس میں ایک نقطہ کی بھی کمی بیشی نہیں ہوئی اور نہ قیامت تک ہو سکے گی اور پہلی کتابوں میں لوگوں نے تحریف کر ڈالی۔ (۲) قرآن مجید کی عبارت مُعْجِزْ ہے یعنی ایسے اونچے درجے کی عبارت ہے کہ قرآن مجید کی چھوٹی سے چھوٹی سورة کے مثل بھی کوئی شخص نہیں بنا سکتا (۳) قرآن مجید آخری شریعت کے احکام لایا ہے اس لئے اس کے بہت سے احکام نے پہلی کتابوں کے حکموں کو منسوخ کردی (۴) پہلی کتابیں ایک دفعہ ہی اکھٹی نازل ہوئیں اور قرآن مجید تئیس (۲۳) برس تک ضرورتوں کے لحاظ سے تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا آہستہ آہستہ اور ضرورتوں کے وقت اُترنے کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں اُترتا گیا اور سینکڑوں ہزاروں آدمی اس کے احکام کو قبول کرتے اورمسلمان ہوتے گئے (۵) قرآن مجید ہزاروں لاکھوں مسلمانوں کے سینوں میں محفوظ ہے اور یہ سینہ بسینہ حفاظت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانے سے آج تک برابر چلی آتی ہے اور ان شاء اللہ قیامت تک جاری رہے گی۔ اسی سینہ بسینہ حفاظت کی وجہ سے اسلام کے دشمنوں کو کسی وقت یہ موقع نہ ملا کہ قرآن میں کمی بیشی کرسکیں یا اسے دنیا سے ناپید کر سکیں اور نہ اللہ چاہے قیامت تک ایسا موقع ملے گا (۶) قرآن مجید کے احکام ایسے معتدل ہیں کہ ہر زمانے اور ہر قوم کے مناسب ہیں۔ دنیا میں کوئی ایسی قوم نہیں کہ وہ قرآن مجید کے احکام پرعمل کرنے سے عاجز ہو چونکہ قرآن مجید کے احکام ہر زمانے اور ہر قوم کے مناسب ہیں اس لئے قرآن مجید کے نازل ہونے کے بعد اب کسی دوسری شریعت اور کسی دوسری آسمانی کتاب کی ضرورت باقی نہیں رہی

سوال۔ صحیفے کتنے ہیں اور کن کن پیغمبروں پر نازل ہوئے؟
جواب۔ صحیفوں کی صحیح تعداد معلوم نہیں۔ ہاں کچھ صحیفے حضرت آدم علیہ السلام پر اور کچھ حضرت شیث علیہ السلام پر کچھ حضرت ادریس علیہ السلام پر اور کچھ حضرت ابراہیم علیہ السلام پر نازل ہوئے۔ ان کے علاوہ اور بھی صحیفے ہیں جو بعض پیغمبروں پر نازل ہوئے

سوال۔ یہ کیسے معلوم ہوا کہ بعض پیغمبروں پر صحیفے اُترے ہیں؟
جواب۔ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ بعض پیغمبروں پر صحیفے نازل ہوئے تھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صحیفوں کا ذکر سورة سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی میں موجود ہے

۴) نبی اور رسول کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد

سوال۔ نبی اور رسول کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد کیا ہیں؟
جواب۔ نبی اور رسول اللہ تعالیٰ کے بندے اور انسان ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنے بندوں تک احکام پہنچانے کے لئے مقرر فرماتا ہے، وہ سچّے ہوتے ہیں، کبھی جھوٹ نہیں بولتے، گناہ نہیں کرتے اللہ تعالیٰ کے حکم سے معجزے دکھاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے پیغام کو پورا پورا پہنچا دیتے ہیں، ان میں کمی بیشی نہیں کرتے۔ نہ کسی پیغام کو چھپاتے ہیں

سوال۔ نبی اور رسول میں کچھ فرق ہے یا دونوں کے ایک معنیٰ ہیں؟
جواب۔ رسول اُس پیغمبر کو کہتے ہیں جس کو نئی شریعت اور کتاب دی گئی ہو اور نبی ہر پیغمبر کو کہتے ہیں چاہے اُسے نئی شریعت اور کتاب دی گئی ہو یا نہ دی گئی ہو اور وہ پہلی شریعت اور کتاب ہی کا تابع ہو

سوال۔ کیا کوئی آدمی اپنی کوشِش اور عبادت سے نبی بن سکتا ہے؟
جواب۔ نہیں بلکہ جسے اللہ تعالیٰ نبی بنائے وہی بنتا ہے۔ مطلب یہ کہ نبی اور رسول بننے میں آدمی کی کوشش اور ارادے کو دخل نہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ مرتبہ عطا کیا جاتا ہے

سوال۔ رسول اور نبی کتنے ہیں؟
جواب۔ ان کی ٹھیک تعداد اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ ہمیں اسی طرح ایمان لانا چاہئیے کہ اللہ تعالیٰ نے جتنے رسول بھیجے ہم ان سب کو برحق اور رسول مانتے ہیں

سوال۔ سب سے پہلے پیغمبر کون ہیں؟
جواب۔ سب سے پہلے پیغمبر حضرت آدم علیہ السلام ہیں

سوال۔ سب سے آخری پیغمبر کون ہیں؟
جواب۔ سب سے آخری پیغمبر حضرت محمّد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں

سوال۔ حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی پیغمبر آئے گا یا نہیں؟
جواب۔ نہیں! کیونکہ پیغمبر اور نبوت حضرت محمّد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہو گئی، آپ کے بعد قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا۔ آپ کے بعد جو شخص پیغمبری کا دعویٰ کرے وہ جھوٹا ہے

سوال۔ اِس بات کی کیا دلیل ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری پیغمبر ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا؟
جواب۔ (۱) قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو خاتم النّبیّن فرمایا ہے:
مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ط وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا
ترجمہ: (اے لوگو) محمد تمہارے مردوں میں سے میں سے کسی کے باپ نہیں، اللہ کے رسول اور خاتم النبین یعنی آخری پیغمبر ہیں
(۲) حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی
ترجمہ: میں آخری نبی ہوں میرے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں
(۳) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:
اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا
ترجمہ: آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تمہارے اوپر پوری کردی اور تمہارے لیے دینِ اسلام پسند کیا۔
ثابت ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے دین کی تکمیل کردی اور اسلام ہمیشہ کے لیے ہر طرح کامل و مکمل دین ہو گیا۔ اس لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی پیغمبر کے آنے کی ضرورت ہی نہیں رہی۔

سوال۔ اس بات کی کیا دلیل ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام پیغمبروں سے رتبے میں بڑے ہیں؟
جواب۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا تمام پیغمبروں سے افضل ہونا قرآن مجید کی کئی آیتوں سے ثابت ہے اور خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا:
اَنَا سَیِّدُ وُلْدِ اٰدَمَ یَوْمَ الْقِیَامَةِ
ترجمہ: میں قیامت کے دن تمام اولادِ آدم کا سردار ہوں گا۔
اولاد آدم میں تمام پیغمبربھی داخل ہیں تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام پیغمبروں سے افضل اور ان کے سردار ہوئے

سوال۔ رسولوں میں سب سے افضل رسول کون ہیں؟
جواب۔ ہمارے پیغمبر حضرت محمّد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم تمام نبیوں اور رسولوں سے افضل اور بزرگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے بعد آپ کا مرتبہ سب سے زیادہ بڑھا ہوا ہے

سوال۔ مشہور پیغمبروں کے نام بتاؤ؟
جواب۔ چند مشہور پیغمبروں کے نام یہ ہیں: (۱) حضرت آدم علیہ السلام (۲) حضرت شیث علیہ السلام (۳) حضرت ادریس علیہ السلام (۴) حضرت نوح علیہ السلام (۵) حضرت ابراہیم علیہ السلام (۶) حضرت اسماعیل علیہ السلام (۷) حضرت اسحٰق علیہ السلام (۸) حضرت یعقوب علیہ السلام (۹) حضرت یوسف علیہ السلام (۱۰) حضرت داؤد علیہ السلام (۱۱) حضرت سلیمان علیہ السلام (۱۲) حضرت موسیٰ علیہ السلام (۱۳) حضرت ہارون علیہ السلام (۱۴) حضرت زکریّا علیہ السلام (۱۵) حضرت یحیٰی علیہ السلام (۱۶) حضرت الیاس علیہ السلام (۱۷) حضرت یونس علیہ السلام (۱۹) حضرت لوط علیہ السلام (۲۰) حضرت صالح علیہ السلام (۲۱) حضرت ہُود علیہ السلام (۲۲) حضرت شعیب علیہ السلام (۲۳) حضرت عیسیٰ علیہ السلام (۲۴) حضرت خاتم النبین حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم

۵) قیامت کے دن کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد

سوال۔ قیامت کے دن کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد کیا ہیں؟
جواب۔ قیامت اس دن کو کہتے ہیں جب تمام آدمی اور جاندار مرجائیں گے اور دنیا فنا ہو جائے گی۔ پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اُڑتے پھریں گے، ستارے ٹوٹ کر گر پڑیں گے، غرض ہر چیز ٹوٹ پھوٹ کر فنا ہو جائے گی

سوال۔ تمام آدمی اور جاندار کیسے مر جائیں گے؟
جواب۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے۔ اس کی آواز اس قدر ڈراؤنی اور سخت ہو گی کہ اس کے صدمے سے سب مرجائیں گے

سوال۔ قیامت کب آئے گی؟
جواب۔ قیامت آنے والی ہے لیکن اس کا ٹھیک وقت اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اتنا معلوم ہے کہ جمعہ کا دن اور محرّم کی دسویں تاریخ ہو گی اور ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی کچھ نشانیاں بتادی ہیں۔ ان نشانیوں کو دیکھ کر قیامت کا قریب آجانا معلوم ہو سکتا ہے

سوال۔ قیامت کی نشانیاں کیا ہیں؟
جواب۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دنیا میں گناہ زیادہ ہونے لگیں، لوگ ماں باپ کی نافرمانیاں اور ان پر سختیاں کرنے لگیں، امانت میں خیانت ہونے لگے اور گانے بجانے، ناچ رنگ کی زیادتی ہوجائے اور پچھلے لوگ پہلے بزرگوں کو برا کہنے لگیں، بے علم اور کم علم لوگ پیشوا بن جائیں، چرواہے وغیرہ کم درجے کے لوگ بڑی اونچی اونچی عمارتیں بنانے لگیں اور ناقابل لوگوں کو بڑے بڑے عہدے ملنے لگیں تو سمجھو کہ قیامت قریب آگئی ہے۔

۶) تقدیر کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد

سوال۔ تقدیر کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد کیا ہیں؟
جواب۔ ہر اچھی اور بُری چیز کے لیے اللہ تعالیٰ کے علم میں ایک اندازہ مقرّر ہے اور ہرچیز کے پیدا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ اسے جانتے ہیں، اللہ تعالیٰ کے اسی علم اور انداز کو تقدیر کہتے ہیں۔ کوئی اچھی یا بُری بات اللہ تعالیٰ کے علم اور اندازے سے باہر نہیں

۷) موت کے بعد اٹھائے جانے کے بارے میں مسلمانوں کے عقائد

سوال۔ مرنے کے بعد زندہ ہونے سے کیا مراد ہے؟
جواب۔ قیامت میں سب چیزیں فنا ہوجائیں گی، پھر حضرت اسرافیل علیہ السلام دوبارہ صور پھونکیں گے تو سب چیزیں موجود ہوجائیں گی۔ انسان بھی زندہ ہو جائیں گے۔ میدانِ حشر میں اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش ہوں گے، حساب لیا جائے گا اور اچھے بُرے کاموں کا بدلہ دیا جائے گا۔ جس روز یہ کام ہوں گے اس دن کو یَوْمُ الْحَشْر (یعنی جمع کیے جانے کا دن) یَوْمُ الْجَزَا اور یَوْمُ الدِّیْن (یعنی بدلہ کا دن) اور یَوْمُ الْحِسَاب (یعنی حساب کا دن) کہتے ہیں

سوال۔ ایمان مفصّل میں جن سات چیزوں کا ذکر ہے ان میں سے اگر کوئی ایک یا دو باتوں کو نہ مانے تو کیا وہ مسلمان ہو سکتا ہے؟
جواب۔ ہرگز نہیں جب تک اللہ تعالیٰ کی توحید اور پیغمبروں کی پیغمبری اور اللہ تعالیٰ کی کتابوں اور اللہ تعالیٰ کے فرشتوں اور قیامت کے دن اور تقدیر اور مرنے کے بعد زندہ ہونے کو نہ مانے، ہرگز مسلمان نہیں ہو سکتا۔

سوال۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جن پانچ چیزوں پر اسلام کی بنیاد بیان فرمائی ہے ان میں فرشتوں اور اللہ تعالیٰ کی کتابوں اور قیامت اور تقدیر وغیرہ کا کوئی ذکر نہیں ہے؟
جواب۔ ان پانچ چیزوں میں حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے کا ذکر ہے اور جب کوئی شخص حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آیا تو اُسے آپ کی بتائی ہوئی تمام باتیں ماننی ضروری ہوں گی۔ اور اللہ تعالیٰ کی کتاب جو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم لائے ہیں اس پر ایمان لانا بھی ضروری ہوگا۔ یہ سب باتیں جن کا ذکر ایمان مفصّل میں ذکر ہے اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان سے ثابت ہیں

سوال۔ اگر کوئی ان سب باتوں کا دل سے یقین اور زبان سے اقرار کرے لیکن نماز نہ پڑھے، زکوٰة نہ دے، روزہ نہ رکھے یا حج نہ کرے تو وہ مسلمان ہے یا نہیں؟
جواب۔ ہاں مسلمان تو ہے لیکن سخت گنہگار اور اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہے، ایسے شخص کو فاسق کہتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے گناہوں کی سزا پا کر اخیر میں چھٹکارا پائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں